عہد وفا
کہاں تھا کس نے کہی عہد وفا کرو اس سے جو یوں کیا ہے تو پھر کیوں گلہ کرو اس سے
نصیب پھر کوئی تقریبِ قرب ہو کہ نہ ہو جو دل میں ہوں وہی باتیں کہا کرو اس سے
یہ اہلِ بزم تنک حوصلہ سہی پھر بھی زرا فسانۂ دل ابتدا کرو اس سے
یہ کیا کہ تم ہی غمِ ہجر کے فسانے کہو کبھی تو اس کے بہانے سنا کرو اس سے
'فراز' ترکِ تعلق تو خیر کیا ہوگا یہی بہت ہے کہ کم کم ملا کرو اس سے
madhura
21-Sep-2024 03:56 PM
Nice
Reply